ناگہاں سنتے ہیں کچھ ناگہاں ہو جائے گا مہرباں زمین پر آسماں ہو جائے گا آنے لگی ہے ندا یہ خلا کے اندر سے چلنا وفا کی راہ پہ دشتِ جفا کے اندر سے لٹ نہ پائے پھر کبھی روشنی کی آبرو ظلمت مٹا دو اس طرح قصرِ ضیا کے اندر سے فروغ دو تم اگر سچ کی گفتار کو ہر کوئی پھر تیرا ہم زباں ہو جائے گا سنتے ہیں کچھ ناگہاں ہو جائے گا مہرباں زمین پر آسماں ہو جائے گا